لاہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں حصول انصاف کے لیے ان کے ورثا اور پیپلز پارٹی نے زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کیا۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں حصول انصاف کے لیے ان کے ورثا اور پیپلز پارٹی نے زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کیا جب کہ بینظیر بھٹو، اکبر بگٹی، لال مسجد قتل عام اور ججز نظر بندی کے بڑے ملزم پرویز مشرف کے باہر جانے کا کریڈٹ دھرنا دینے اور دلوانے والوں کوجاتا ہے۔
بے نظیر بھٹو قتل کیس میں حصول انصاف کیلیے ان کے ورثا اور پیپلز پارٹی نے زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کیا.
بے نظیر بھٹو قتل کیس میں حصول انصاف کیلیے ان کے ورثا اور پیپلز پارٹی نے زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کیا.
— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) September 1, 2017
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نوازشریف نا اہلی کیس اور بینظیرقتل کیس کے نتائج نے نظام پر شبہات میں اضافہ کر دیا ہے اور پرویز مشرف پاکستان کے نظام عدل سے زیادہ طاقتور ثابت ہوئے۔
بےنظیر بھٹو، اکبر بگٹی،لال مسجد قتل عام اور ججز نظر بندی کے بڑے ملزم پرویز مشرف کے باھر جانے کا کریڈٹ دھرنا دینے اور دلوانے والوں کوجاتا ھے
نوازشریف نا اھلی کیس اور بےنظیرقتل کیس کے نتائج نے نظام پر شبہات میں اضافہ کر دیا ھے.پرویز مشرف پاکستان کے نظام عدل سےزیادہ طاقتورثابت ھوۓ
نوازشریف نا اھلی کیس اور بےنظیرقتل کیس کے نتائج نے نظام پر شبہات میں اضافہ کر دیا ھے.پرویز مشرف پاکستان کے نظام عدل سےزیادہ طاقتورثابت ھوۓ
— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) September 1, 2017
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عدلیہ بحالی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ بحال کروالی مگر اس کا وقار اور آزادی بحال نہیں کروا سکے، توانا شفاف اور فعال جمہوریت کے قیام کے لیے اہم اسٹیک ہولڈرز نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی۔
عدلیہ بحالی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ بحال کروا لی مگر اس کا وقار اور آزادی بحال نہیں کروا سکے.
توانا شفاف اور فعال جمہوریت کے قیام کیلیے اھم سٹیک ھولڈرز نے اپنی ذمہ داری سے پہلو تہی کی ھے.
انہوں نے کہا کہ شفاف اور طاقتور جمہوری نظام کے لیے قومی مکالمہ نہ کیا گیا تو داخلی انتشار بڑھ جائے گا جب کہ بیرونی دشمنوں کی ناکامی کے لیے اندرونی مسائل بات چیت سے ہی حل کرنا ہوں گے۔