ماسکو(رپورٹ شاہد گھمن) افغانستان میں امن سے متعلق روس کے ماسکومیں دورروزہ کانفرنس ختم ہونے کے بعد اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق روس کی میزبانی میں منعقد کی گئی دورروزہ افغان امن کانفرنس میں طالبان اورافغان سیاسی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے افغان تنازع کے حل کیلئے افغانوں کے مابین مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق جبکہ اس دوروزہ کانفرنس میں جس میں افغان حکومت کے نمائندوں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی
مذاکرات میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور افغان آئین میں ترمیم پر اتفاق ہوگیا ہے۔جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق افغان تنازع کے حل کیلئے افغانوں کے مابین مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ طالبان نے اپنے رہنماؤں کے نام امریکی بلیک لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اعلامیے کے مطابق امن مذاکرات کے بعد سکیورٹی اور دیگر اداروں میں اصلاحات پراتفاق کیا گیا ہے۔ افغانستان میں غیرملکی مداخلت اورافغان سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر بھی اتفاق ہوا۔فریقین نے اگلی امن کانفرنس قطرمیں کرانے پراتفاق کیا ، افغانستان کے ہرعلاقے میں بنیادی اسلامی قوانین کا احترام اور پاسداری یقینی بنانے پر بھی اتفاق ہوا۔
کانفرنس میں عباس ستانکزئی کی سربراہی میں طالبان قطر سیاسی دفتر کے وفد اور افغان سابق صدر حامد کرزئی کی سربراہی میں افغان رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔ماسکو کانفرنس میں یہ بات بھی طے پائی گئی کہ اگلی امن کانفرنس قطر میں ہوگی۔ فریقین بہت سے نکات پر اتفاق کرچکے ہیں۔ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے ٹائم فریم پر بات چیت جاری رہے گی۔سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ مذاکرات بہت اطمینان بخش رہے۔افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا معاملہ بھی حل کے قریب ہے
"The USA has promised to withdraw half of their troops from #Afghanistan by the end of April" – Taliban representative at intra-Afghan talks in #Moscow pic.twitter.com/73Y5Y2GPdl
— Ruptly (@Ruptly) February 6, 2019
اگلی امن کانفرنس قطرمیں کرانے پراتفاق کیا گیا جبکہ اسلامی بنیادی قوانین کا احترام اور پاسداری افغانستان کے ہرعلاقے میں یقینی بنانے پراتفاق کیا گیا ہے
خیال رہے اس سے قبل قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے، جس میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر بنیادی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے تھے۔