105

“واہ جند اپنی”………. عبدالعزیز بھٹی مدنی ایڈووکیٹ

مشاہدہ کے مطابق 80% ماں باپ دنیا و آخرت میں اولاد کی وجہ سے رسواہونگے اور ہو رہے ہیں ۔
کہانی رانا محمد شبیر کی بہ زبانی عبدالعزیز بھٹی مدنی ایڈووکیٹ

پیارے اسلامی بھائیوں !ہمارے پیارے نبی آخر و زمان حضرت محمد ۖ نے 14 سو سال پہلے فرما دیا کہ زن زر اور اولاد فتنہ ہے جو موجودہ دور میں سو فیصد ثابت ہے کیونکہ ہماری اولادوں کو انگریز اور شیطان کی ٹیکنالوجی موبائل نیٹ ورک نے تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے بچیوں اور بچوں نے دینی تعلیم و تر بیت چھوڑ کر بے حیائی ،بدتمیزی اور رشتوں کی پہچان چھوڑ کر بے ادبی کا زیور ڈال لیا ہے

رانا محمد شبیر گرجاکھ کا رہائشی تھا اللہ تعالی نے عزت و ایمان دے رکھی تھی بے جھجک بہترین زندگی گزارتا تھا جس کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی بڑے بیٹے کو حافظ قرآ ن بنانے کے علاوہ انجنئیر بھی بنایا چھوٹے کو لاکھوں روپے لگا کر کاروبار کروادیا اور پڑھایا اس سے چھوٹے کو اپنے ساتھ بڑا جنرل سٹور بنا کر دیا تینوں بچوں کے نام مکان خریدنے کیلئے گائوں کی زمین فروخت کر کے مکان خرید کر دئیے بڑے بیٹے حافظ کی شادی اپنی حیثیت سے بڑھ کر امیر گھرانہ میں کر دی بہو جس دن سے آئی گھر کے کسی کام کو ہاتھ لگا نا توہین سمجھتی اور صبح دو بجے سے پہلے کبھی نہ اٹھتی اور نہ ہی حافظ قرآن خاوند کو نماز قرآن کیلئے اٹھنے دیتی خود کبھی نماز نہ پڑھتی اس کی وجہ سے حافظ صاحب نے کبھی قرآن نہ کھولا اور نہ ہی نماز پڑھی جہاں تک کہ مسجد کے سامنے کبھی نہ گزرا کہ کہیں مسجد کا مولوی یا نمازی نماز کی دعوت نہ دے دے امیر زادی کی وجہ سے خاوند نے ہر قسم کا کام کرنا چھوڑ دیا والد کے خرچہ پر من و سلوا کھایا امیرزادی کے بھائی جب آتے تو بہن کو خرچہ وغیرہ دے جاتے جس میں دونوں میاں بیوی اپنی اور اپنے بچوں کی ذات پر خرچ کرتے گھر میں ایک پائی خرچ کرنے کو حرام سمجھتے ماں اور باپ کو اور بہن کوپیسے تو کیا کبھی حوصلہ بھی نہ دیا رانا محمد شبیر کمزور ہوتا گیا کیونکہ درمیان والے بیٹے کو جو کاروبار کر کے دیا تھا عیش و عشرت میں اجاڑ دیا اور 5 بچوں جن میں تین بیٹیوں اور دو بیٹوں کو چھوڑ کرملیشیابھاگ گیا اور وہاں دوسری شادی کر لی

15 سال تک باپ اور بچوں کو ایک پائی خرچہ نہ دیا اب بوڑھی عمر میں پوتے پوتیوں کا بوجھ بھی دادا کے سر پرر آگیا چھوٹا بیٹا اپنے ماموں کی بیٹی کے عشق میں مبتلا ہوگیا اور جنرل سٹور کو چلانے کی بجائے جنرل سٹور کو اجاڑ کر رکھ دیا اور اپنی معشوقہ کے عشق میں ذہنی مریض ہوگیا ایک دن وہ آیا کہ بیٹے نے ماں باپ کو پوتے پوتیوں سمیت گھر سے نکال دیا رانا محمد شبیرنے مزدوروں کے ساتھ مزدوری کر کے پوتے پوتیوں کی پرورش شروع کر دی اور مکان کرایہ پر لے لیا ساس اور بہو کی نہ بنی تو بیوی نے بھی ساتھ چھوڑ دیا اور اپنے بھائی کے گھر چلی گئی بڑے بیٹے اور بہو نے باپ کو 3/4 بار مار ا پیٹا جس سے رانا محمد شبیر آنکھوں اور ٹانگوں سے معذور ہوگیا اور مزدوری کرنے کی بجائے مین روڈ گرجاکھ پر کھڑے ہوکر مانگنا شروع کردیاوہ شخص جو کہ غریبوں مسکینوںکو خود ہاتھوں سے لاکھوں روپے زکوة فطرانہ صدقات دیتا اب خود زبان سے مانگ کر لیتا لوگ دیکھ دیکھ کر انکھیں بند کر لیتے اور اللہ سے توبہ کرتے رانا شبیر ایک ہی آواز لگاتا کہ لوگو آج کل کی اولاد سے بے اولاد ہونا بہتر ہے

جب لڑکی کی شادی کا وقت آیا تو تینوں بیٹوں نے صاف جواب دیدیا رانا شبیر نے جب بچوں کو مکان خرید کر دیے تھے تو ایک پلاٹ کی رجسٹری بیٹی کے نام کروادی تھی جسے فروخت کر کے بیٹی کی شادی کی۔ شادی میں تینوں بیٹیوںاور اسکی ماں نے شمولیت نہ کی کہیں خرچہ نہ دینا پڑے رانا محمد شبیر ایک بہترین کھڑکے دھڑکے والا شخص تھا معاشرے میں عزت و احترام کا مقام رکھتا تھا مگر اولاد نے ذلیل و خوار کردیا ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ اس کو مالش اور گھٹائی کی ضرورت ہے جو تینوں بیٹے پاس سے بھی نہ گذرتے اور کبھی دوائی دارو لا کر نہ دیا فوت ہونے سے پہلے پوتے پوتیوں اور بہو نے بھی ساتھ چھوڑ دیا آخر اوپر کمرہ میں فوت ہوگیااور 5دن تک کسی نے خبر نہ لی لاش سے بو شروع ہوئی تو محلے داروں نے کفن دفن کے ساتھ جنازہ کروایا رانا محمد شبیر کے ذمے 6/7 لاکھ روپے قرضہ ہے جو کوئی بیٹا ذمہ لینے کیلئے تیار نہ ہے لعنت ہے ایسی اولاد پر رانا محمد شبیر کو فوت ہوئے ایک سال ہو چکا ہے کسی نے قبر پر جا کر دعا نہ کی ہے دوبار قبر بیٹھ گئی ہے محلے داروں نے مٹی ڈلوائی ہے ۔
علامہ اقبال صاحب نے فرمایا :اللہ سے کرئے دور تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی، اولاد بھی ،جاگیر بھی فتنہ
ناحق کیلئے اٹھے شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
عبدالعزیز بھٹی مدنی ایڈووکیٹ

خبر کو سوشل میڈیا پر شئیر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں