ماسکو(ورلڈ پوائنٹ نیوز) سعودی عرب کے وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے روسی دارالحکومت ماسکو میں روسی ہم منصب سے ملاقات کی۔
اس موقع پر شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب، روس اور یوکرین کے درمیان تنازع پر ثالثی کیلئے تیار ہے۔سعودی وزیرخارجہ نے سعودی عرب اور روس کی توانائی کی منڈیوں کے درمیان قریبی رابطے پر بھی زور دیا۔
دونوں وزراء خارجہ نےروس اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی اہمیت کا اظہارکیا۔شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب روس کے ساتھ ہر سطح پر تعلقات کو مضبوط بنانااور فروغ دینا چاہتا ہے۔
لاوروف نے کہا کہ ہم نہ صرف علاقائی مسائل بلکہ ان مسائل کے حل میں فعال کردار ادا کرنے میں سعودی عرب کی جانب سے حال ہی میں بڑھی ہوئی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ روس سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات کی بہتری سے مطمئن ہے۔ ہم روس اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو ایک ترجیح سمجھتے ہیں اور ہم روسی صدر ولادیمیر پوپوتن اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے درمیان طے پانے والے اعلیٰ سطحی معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
سرگئی لاوروف نے ماسکو اور ریاض کے درمیان بین الاضلاع تعاون کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ دونوں ممالک کی وزارتوں نے باقاعدہ رابطہ برقرار رکھا ہے۔ ہم آپ کے ساتھ ان تمام مسائل پر قریبی تعاون کر رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آج کی میٹنگ ہمیں اضافی اقدامات کو مربوط کرنے کے قابل بنائے گی جو متعلقہ مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہوں گے.
اوپیک پلس کے پلیٹ فارم سے باہمی تعاون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم نے وعدوں پر مسلسل عمل درآمد کی توثیق کی ہے جبکہ شہزادہ فیصل نے تیل کی عالمی مارکیٹ میں استحکام کو برقراررکھنے کے لیے سعودی عرب کی خواہش کا اعادہ کیا۔
یمن کی صورت حال کے بارے میں پوچھے جانے پر شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب تنازع کے خاتمے کے لیے یمنی فریقوں کے درمیان مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہے۔
انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم یمن میں پہلے مستقل جنگ بندی تک پہنچنا چاہتے ہیں اورپھرایک سیاسی عمل شروع کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
روسی وزیرخارجہ نے یوکرین اور یمن کے تنازعات کے حل کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہا اور یوکرین کے صدرولودی میرزیلنسکی کی جانب سے ماسکو کے ساتھ مذاکرات سے انکارکو مسلسل جارحیت کی وجہ قراردیا۔انھوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ یوکرین روس کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کرنے کی خواہش رکھتا ہے‘‘۔